Headlines
Loading...

Question S. No. #02

السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علماۓ دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ امام کا مصلیٰ کہاں پر ہونا چاہیے؛ منبر کے برابر یا باہر؟ اور اگر باہر تو کتنا؟ براۓ مہربانی جواب عنایت فرمائیں۔ عین نوازش و کرم ہوگا۔ فقط والسلام۔

سائل :محمد عمران رضوی، نانپارہ، ضلع بہرائچ شریف، (یوپی، ہندوستان)

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

بسم الله الرحمن الرحیم

الجواب: امام کے قدم محراب سے باہر ہونا چاہئیں، اگرچہ سجدہ محراب کے اندر ہو کیوں کہ بلا ضرورت محراب کے اندر کھڑا ہونا مکروہ ہے۔

درمختار میں ہے:

(وقيام الإمام في المحراب لا سجوده فيه) وقدماه خارجة لأن العبرة للقدم [الدر المختار ، ٦٤٥/١]

(امام کا محراب میں کھڑا ہونا مکروہ ہے، اگر قدم باہر ہوں اور سجدہ محراب میں ہو تو یہ مکروہ نہیں کیوں کہ اعتبار قدموں کا ہے۔)

اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ فتاویٰ رضویہ میں رقم طراز ہیں:

فی الواقع امام کا بے ضرورت محراب میں کھڑا ہونا کہ پاؤں محراب کے اندر ہوں یہ بھی مکروہ۔ (فتاویٰ رضویہ ج ۶ص ۲۹ مترجم)

واللّٰه تعالیٰ اعلم

کتبہ: محمد شہباز انور البرکاتی المصباحی
۱۷ شعبان المعظم ۱۴۴۲ھ

8 تبصرے

  1. السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
    آپکا سوال وجواب ہماری نظروں سے گزرا کہ امام کہان کھڑا ہومحراب کے اندر یا باہر اسی کے متعلق میرا بھی سوال ہے
    محراب کسے کہتے ہیں؟ایک مسجد میں کیتنے محراب ہوتے ہیں؟کیا مسجد کے اندر جو پیلر محراب نما بنے ہوتے ہیں وہ بھی محراب میں ہی داخل ہے

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
      آپ کے سوال کو ہمارے مفتیان کرام کی ٹیم کو سونپ دیا گیا ہے۔ شکریہ

      حذف کریں
  2. السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے کہ "نشان " کھڑا کرنا کیساہے ؟ اس کو لوگ سید سالار مسعود غازی کی طرف منسوب کرتے ہیں تو کیا یہ درست ہے نیز کیا کوئی ایسی روایت بھی ہے جس سے یہ کرنا ثابت ہو ۔۔۔ حکم شرعی سے آگاہ فرمائیں مہربانی ہوگی۔

    سائل : محمد نثار نظامی مہراج گنج

    جواب دیںحذف کریں
  3. سوال کیا گیا ہے کہ مصلی کہاں ہونا چاہے۔منبر کے برابر با منبر سے دور۔دور تو کتنا دور ہونا چاہے

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. بس قدم محراب سے باہر ہوں یہی کافی ہے والله تعالیٰ اعلم

      کتبہ محمد شہباز انور البرکاتی المصباحی

      حذف کریں
  4. السلام علیکم و رحمۃ اللہ
    تفصیل طلب یہ امر ہے کہ امام کا پورا محراب میں کھڑا ہونا مکروہ تحریمی ہے تنزیہی۔
    براۓ کرم جواب عنایت فرمائیں۔

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. مکروہِ تنزیہی ہے
      امام کا مسجدکے محراب میں کھڑے ہو کر امامت کروانا کیسا؟

      مجیب: مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی

      فتوی نمبر:Lar:6359

      تاریخ اجراء:04جمادی الثانی 1438ھ/04 مارچ 2017ء

      دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

      (دعوت اسلامی)

      سوال

      کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس بارے میں کہ

      (1)امام صاحب کا مسجد کے محراب میں کھڑےہوکرامامت کرواناکیساہے؟نیزاگرپاؤں محراب سے باہرہوں اورسجدہ محراب میں ہوتو کیا حکم ہے؟بعض اوقات مسجدمیں جمعہ یاعیدکے موقع پرجگہ کم پڑجاتی ہے اس موقع پرامام صاحب محراب میں کھڑے ہوسکتے ہیں یانہیں؟

      (2)کیامحراب، مسجد میں داخل ہے ؟

      سائل:محمدسرورعطاری (قصور)

      بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

      اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

      (1)امام کامحراب میں تنہاکھڑاہونا مکروہ تنزیہی ہے۔ اور اگر وہ باہر کھڑا ہواور سجدہ محراب میں کرے یا وہ تنہا نہ ہو بلکہ اس کے ساتھ کچھ مقتدی بھی محراب کے اندر ہوں تواس میں کوئی حرج نہیں۔ یوہیں اگر مقتدیوں پر مسجد تنگ ہو تو بھی محراب میں تنہاکھڑا ہونا مکروہ نہیں۔

      (2)محراب مسجد میں داخل ہے۔

      وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم



      Dar-ul-IftaAhlesunnat (Dawat-e-Islami)
      www.daruliftaahlesunnat.net
      daruliftaahlesunnat
      DaruliftAhlesunnat
      Dar-ul-Ifta AhleSunnat
      feedback@daruliftaahlesunnat.net

      حذف کریں
    2. بے ضرورت امام محراب کے اندر تنہا کھڑا ہو تومکروہ تنزیہی ہے اور ضرورت ہو مثلاً مسجد میں جگہ کم ہے تو کوئی کراہت نہیں والله تعالیٰ اعلم۔
      کتبہ محمد شہباز انور البرکاتی المصباحی

      حذف کریں

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.