Headlines
Loading...
کسی کا نام قیوم رکھنا کیسا ہے؟

کسی کا نام قیوم رکھنا کیسا ہے؟

Question S. No. #08

کیا فرماتے ہیں علماے کرام! بعض سے سنا ہے کہ ”قیوم“ نام اللہ کی خاص صفت ہے، کسی انسان کا قیوم نام رکھنا جائز نہیں۔ کیا یہ صحیح ہے؟ اس کی تفصیل بتلائیے۔

المستفتی: شیخ رضوان قادری

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب:

قیوم اللہ عزوجل کے مخصوص صفاتی ناموں میں سے ایک نام ہے، کسی بندے کو قیوم کہہ کر پکارنا جائز نہیں، جیسا کہ فتاویٰ رضویہ میں ہے :

جس طرح باری اور خالق جیسی صفات کا اللہ تعالی کے بغیر کسی اور کے لئے اطلاق جائز نہیں اسی طرح قیوم کا اطلاق بھی غیر کے لیے جائز نہیں۔ (فتاویٰ رضویہ ج: ١٣ ص: ٥٦٧، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

بلکہ بعض فُقَہائے کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہُ السلام کے نزدیک بندے کو اللّٰہ عزوجل کے مخصوص ناموں جیسے قیوم ، قُدّوس یا رحمٰن کہ کر پکارنا کفر ہے۔

مجمع الانہر میں ہے :

أَطْلَقَ عَلَى الْمَخْلُوقِ مِنْ الْأَسْمَاءِ الْمُخْتَصَّةِ بِالْخَالِقِ نَحْوَ الْقُدُّوسِ وَالْقَيُّومِ وَالرَّحْمَنِ وَغَيْرِهَا يَكْفُرُ
[عبد الرحمن شيخي زاده، مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر، ٦٩٠/١]

ترجمہ: اگر کسی نے اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے مخصوص ناموں میں سے کسی نام کا اِطلاق مخلوق پر کیا جیسے قُدّوس، قَیّوم یا رحمٰن تو یہ کفر ہے۔

حضور مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ فرماتے ہیں :

اگر کسی کا نام عبد القدوس، عبد الرحمٰن، عبد القیوم ہے تو اسے قدوس، رحمٰن، قیوم کہنا ایسا ہی ہے جیسے اسے جس کا نام عبداللہ ہو، اللہ کہنا، بہت سخت بات ہے۔ والعیاذ باللہ تعالیٰ۔ مزید آگے فرماتے ہیں: عبد القدوس کو عبد القدوس، عبد الرحمٰن کو عبد الرحمٰن، عبد القیوم کو عبد القیوم، عبد اللہ کو عبد اللہ ہی کہنا فرض ہے۔ یہاں عبد کا حذف اشد درجہ حرام و کفر ہے۔ والعیاذ باللہ تعالیٰ۔ (فتاویٰ مفتی اعظم، ج: ٢، ص: ١٣٥, امام احمد رضا اکیڈمی)

جس طرح قیوم کہ کر پکارنے کی اجازت نہیں اسی طرح قیوم نام رکھنے کی بھی اجازت نہیں البتہ عبد القیوم نام رکھنا اور پکارنا جائز ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم
كتبه: بلال رضا عطاری
متعلم: جامعۃ المدینہ نیپال
تاریخ: ١١ رجب المرجب ١٤٤٢
الجواب صحیح: مفتی وسیم اکرم الرضوی المصباحی

1 تبصرہ

  1. ماشاءاللہ۔ بہر عمدہ جواب۔۔۔
    اللہ برکتیں عطا فرمائے۔۔
    اور آپ کے صدقے ہم کو بھی۔

    جواب دیںحذف کریں

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.