Headlines
Loading...
مسافر کے پیچھے عید کی نماز ہوگی یا نہیں؟

مسافر کے پیچھے عید کی نماز ہوگی یا نہیں؟

Question S. No. #05

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

اگر مسافر عید کی نماز پڑھا دے تو اس کی اقتدا میں پڑھی گئی مقتدیوں کی عید کی نماز ہوگی یا نہیں؟
المستفتی: محمد عابد علی
شاہ جہان پور (یوپی)

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب بعون الملک الوھاب

اگر مسافر صالحِ امامت ہے اور اس کو نمازِ عید قائم کرنے کی اجازت بھی حاصل ہے تو بلاشبہ اس کی اقتدا میں ادا کی گئی نمازِ عید صحیح و درست ہوگی کہ نمازِ عید کی امامت کے لیے مقیم ہونا شرط نہیں۔

در مختار میں ہے:

ویصلح للامامة فیها من صلح لغیرها فجاز لمسافر وعبد ومریض (در مختار ج ۳ ص ۳۰)

بہارِ شریعت میں ہے:

جمعہ کی امامت ہر مرد کرسکتا ہے جو اور نمازوں میں امام ہوسکتا ہے اگرچہ اس پر جمعہ فرض نہ ہو جیسے مریض، مسافر غلام (بہارِ شریعت ج ۱ ص ۷۷۲)

نمازِ عید چوں کہ نمازِ جمعہ ہی کی طرح، تو جس طرح مسافر جمعہ کی امامت کر سکتا ہے اسی طرح نمازِ عید کی بھی۔

حضور سیدی سرکار اعلیٰ حضرت امام احمد رضا قدس سرہ العزیز فرماتے ہیں:

"نمازِ عید مثلِ نمازِ جمعہ ہے" (فتاویٰ رضویہ شریف ج ۳ ص۸۰۶)

واللّٰه تعالیٰ أعلم وعلمه أتم و أحکم

کتبہ:
احتشام الحق الرضوی المصباحی
دارالعلوم مخدومیہ ردولی شریف ضلع اجودھیا (فیض آباد)
۱۵/ذی الحجہ ۱۴۴۱ ھ مطابق ۶/ اگست ۲۰۲۰ء

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.