Headlines
Loading...
کیا بدن اور کپڑے دونوں پر لگی نجاست کے مجموعے کا اعتبار ہوگا؟

کیا بدن اور کپڑے دونوں پر لگی نجاست کے مجموعے کا اعتبار ہوگا؟

Question S. No. #12

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

نجاست غلیظہ کپڑے میں ایک درہم سے کم اور بدن میں ایک درہم سے کم لگی ہے،مجموعہ درہم کو پہنچتا ہے،میں نے سنا ہے کہ مجموعہ اس صورت میں نہیں دیکھا جائے گا،کیوں کہ موضع نجاست مختلف ہے،یعنی کپڑا اور بدن۔کیا یہ صحیح ہے؟

سائل: طفیل رضا، سری لنکا

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب:

کپڑے اور بدن دونوں جگہ کی نجاست کے مجموعے کا اعتبار ہوگا۔

لہذا اب اگر وہ نجاست درہم کے مقدار سے زائد ہے تو اس کا پاک کرنا فرض ہے، بے پاک کیے نماز پڑھ لی تو ہو گی ہی نہیں۔ اور اگر ایک درہم کے برابر ہے تو پاک کرنا واجب بے کیے نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ یعنی ایسی نماز کا لوٹانا واجب، اگر نجاست گاڑھی ہے جیسے پاخانہ، گوبر تو ایک درہم وزن کا اعتبار ہوگا اور اگر نجاست پتلی ہے جیسے پیشاب یا شراب تو درہم بھر پھیلاو کا اعتبار ہوگاجس کی مقدار شریعت نے ہتھیلی کی گہرائی رکھی ہے (بہار شریعت حصہ دوم)

جو آپ نے سنا ہے وہ درست نہیں کیونکہ جتنی نجاست کی وجہ سے نماز نہیں ہوتی وہ اس طور پر ہے کہ نمازی اس کو اٹھائے ہوئے ہو، اب خواہ اٹھانا کپڑے میں لگنے کی وجہ سے پایا جائے، یا جسم میں لگنے کی وجہ سے، یا کپڑے و جسم دونوں کے مجموعے کے اعتبار سے ہو

بدائع الصنائع میں ہے :

وَالْمَانِعُ مِنْ جَوَازِ الصَّلَاةِ فِي النَّجَاسَةِ هُوَ كَوْنُهُ حَامِلًا لِلنَّجَاسَةِ، وَمَعْنَى الْحَمْلِ مُتَحَقِّقٌ سَوَاءٌ كَانَ فِي خُفٍّ وَاحِدٍ، أَوْ فِي خُفَّيْنِ. [الكاساني ,بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع ,1/12]

یعنی مدار حکم حامل نجاست ہونے پر ہے۔ یہاں تک کہ فقہا نے مسئلہ بیان کیا کہ اگر کوئی پیشاب بھری شیشی جیب میں رکھ کر نماز پڑھ لے تو بھی نماز نہیں ہوتی حالانکہ اس صورت میں نجاست نہ کپڑے پر لگی ہے اور نہ ہی جسم پر۔

محیط برہانی میں ہے:

ولو صلى وفي كمه قارورة بول لا تجوز صلاته [ابن مَازَةَ، المحيط البرهاني في الفقه النعماني، ١١٥/١]

ترجمہ: اگر نماز اس حال میں پڑھی کہ نمازی کے جیب میں پیشاب کی شیشی ہو تو نماز نہ ہوئی۔

مذکورہ بالا مسئلے میں نجاست نہ تو نمازی کے کپڑے میں ہے اور نہ بدن پر تاہم نماز نہ ہونے کی وجہ وہی کہ یہ حامل نجاست ہے اور صورت مسؤلہ میں بھی حامل نجاست ہونا بالکل واضح ہے لہذا کپڑے اور بدن میں متفرق جگہ پر نجاست لگی ہو اور مجموعہ قدر درہم سے زیادہ ہو تو اس حالت میں نماز صحیح نہیں ہوگی، اور درہم برابر ہے تو اس کے ساتھ نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ یعنی ایسی نماز کو لوٹانا واجب۔ والله تعالیٰ اعلم
كتبه:
محمد شہباز انور البركاتی المصباحی
اتردیناج پور، بنگال، ہند
۱۱ شوال المکرم ۱۴۴۲ھ

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.