Headlines
Loading...
کیا عورت ایک سے زائد شادیاں کر سکتی ہے؟

کیا عورت ایک سے زائد شادیاں کر سکتی ہے؟

Question S. No. #11

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

حضرت آپ کی بارگاہ میں میرا یہ سوال ہے کہ عورت کتنی شادی کر سکتی ہے چار یا اس سے زیادہ ،مہربانی ہوگی جواب عنایت فرمائیں۔

سائل: ذیشان ھاشمی اشرفی، کالپی شریف

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب:

عورت ایک وقت میں صرف ایک ہی شوہر کی بیوی بن سکتی ہے ایک شوہر کے ہوتے ہوئے دوسری شادی کے نام پر یا بغیر شادی کے کسی دوسرے مرد سے تعلق بنانا حرام سخت حرام اور اس دوسرے مرد کے ساتھ صحبت زناے خالص۔

الله تعالٰی قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے:

وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَاءِ (النساء، ۲۴)

(ترجمہ : اور حرام ہیں شوہر والی عورتیں)

بدائع الصنائع میں ہے:

وَمِنْهَا أَنْ لَا تَكُونَ مَنْكُوحَةَ الْغَيْرِ، لِقَوْلِهِ تَعَالَى: { وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَاءِ } [النساء: 24] مَعْطُوفًا عَلَى قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ: { حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ } [النساء: 23] وَهُنَّ ذَوَاتُ الْأَزْوَاجِ، وَسَوَاءٌ كَانَ زَوْجها مسلما او كافرا۔۔۔۔۔كَذَا رُوِيَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا - أَنَّهُ قَالَ فِي هَذِهِ الْآيَةِ: كُلُّ ذَاتِ زَوْجٍ إتْيَانُهَا زِنًا الخ ؛۔۔۔۔وَلِأَنَّ اجْتِمَاعَ رَجُلَيْنِ عَلَى امْرَأَةٍ وَاحِدَةٍ يُفْسِدُ الْفِرَاشَ؛ لِأَنَّهُ يُوجِبُ اشْتِبَاهَ النَّسَبِ وَتَضْيِيعَ الْوَلَدِ وَفَوَاتَ السَّكَنِ وَالْأُلْفَةِ وَالْمَوَدَّةِ فَيَفُوتُ مَا وُضِعَ النِّكَاحُ لَهُ. ملخصا [الكاساني، بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع، ٢٦٨/٢]

اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان قدس سرہ العزیز فرماتے ہیں:

جب تک شوہر زندہ ہے اور طلاق نہیں دی دوسرا نکاح حرام حرام حرام، زنا زنا زنا ہے۔ (فتاویٰ رضویہ، ج: ١٣ ص: ٤٧٤، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

ہاں شوہر کا انتقال ہو جاے یا طلاق ہو جاے اور عدت گزرجاے تو اب دوسری شادی کر سکتی ہے یوں نکاحِ سابق کے ختم ہو نے کے بعد نئی شادی کا سلسلہ چار سے آگے بھی چلتا رہے تو کوئی فرق نہیں، جائز ہے والله تعالیٰ اعلم
کتبہ: محمد شھباز انور البرکاتی المصباحی
اتردیناج پور، بنگال
۷ جمادی الآخرہ ۱۴۴۲
الجواب صحیح: مفتی وسیم اکرم الرضوی المصباحی

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.