Headlines
Loading...
التحیات سے پہلے بسم اللہ شریف پڑھنا کیسا؟

التحیات سے پہلے بسم اللہ شریف پڑھنا کیسا؟

Question S. No. #106

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

حضور مفتی صاحب قبلہ!

قبل تشهد تسمیہ پڑھنا کیسا ہے؟ بعض جگہ مکروہ و ممنوع، بعض جگہ مکروہ تحریمی، تنزیہی اور بعض لوگ کوئی کراہت نہیں مانتے، قبل فاتحہ و قبل ضم سورۃ (یعنی سورۂ فاتحہ اور سورہ ملانے سے پہلے جو بسم اللہ پڑھی جاتی ہے اس) پر قیاس کرتے ہوۓ۔

حضور اس میں صحیح کیا ہے رہنمائی فرمائیں؟

المستفتی: محمد شان رضا، بریلی شریف

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب بعون الملک الوہاب:

تشہد سے پہلے تسمیہ (بسم اللہ) پڑھنا مکروہ تحریمی ہے کیوں کہ قعدے میں تشہد کا مقدم ہونا واجب ہے اور اس سے پہلے تسميہ پڑھنا ترک واجب جو مکروہ تحریمی ہے۔ اس لیے اگر تشهد سے پہلے قصدا تسمیہ پڑھا تو نماز واجب الاعادہ ہوگی اور اگر بھول کر پڑھ دیا تو سجدۂ سہو واجب ہوگا۔

حاشیة الطحطاوی علی مراقى الفلاح میں ہے:

ولو قرأ آية في الركوع أو السجود أو القومة فعليه السهو ولو قرأ في القعود ان قرأ قبل التشهد في القعدتين فعليه السهو لترك واجب الابتداء بالتشهد أول الجلوس. اه‍ [الطحطاوي، حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح، صفحة ٤٦١]

کراہت کی دوسری وجہ یہ ہے کہ تسمیہ آیت قرآنی ہے اور قیام کے علاوہ نماز میں کسی بھی مقام پر تلاوت قرآن جائز نہیں۔

تنویر الابصار میں تسمیہ کے بارے میں ہے:

وهي آية من القرآن. اه‍ [ابن عابدين، الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار)، ٤٩١/١]

فتاویٰ رضویہ میں ہے:

قیام کے سوا رکوع و سجود و قعود کسی جگہ بسم اللہ پڑھنا جائز نہیں کہ وہ آیت قرآنی ہے اور نماز میں قیام کے سوا اور جگہ کوئی آیت پڑھنی ممنوع ہے ۔ (فتاوی رضویہ، ج:٣، ص:١٣٤، ١٣٥ کتاب الصلاة/ باب القراءة، رضا اکیڈمی) والله تعالی اعلم.
كتبه:
محمد اکمل اشفاقی مصباحی
المتدرب علی الافتاء بالجامعۃ الاشرفیۃ
۴ ربیع الآخر ۱۴۴۳ھ
الجواب صحیح:
مفتی نظام الدین الرضوی دامت برکاتھم العالیہ

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.