Headlines
Loading...
قبرستان کی بڑی گھاس میں سانپ بچھو کا اندیشہ ہو تو کاٹ سکتے ہیں یا نہیں؟

قبرستان کی بڑی گھاس میں سانپ بچھو کا اندیشہ ہو تو کاٹ سکتے ہیں یا نہیں؟

Question S. No. #109

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

قبرستان میں جب گھاس بڑی ہوکر جھاڑیوں میں تبدیل ہو جاتی ہے اور سانپ بچھو ہوجاتے ہیں اس وقت اسے کاٹنا یا دوا چھڑک کر ختم کرنا کیسا ہے؟

المستفتی: وقار احمد قادری

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب بعون الملک الوہاب:

اگر حاجت ہو مثلاً گھاس اتنی بڑی ہو گئی کہ اس کی وجہ سے موذی جانور سانپ، بچھو وغیرہ کے خطرات ہوں یا ایسی جھاڑیاں اور کانٹے دار گھاس قبرستان میں اُگی ہو کہ قبرستان میں جانا لوگوں کا دشوار ہو گیا ہے تو اس وقت کانٹے دار گھاس اور جھاڑیاں کاٹنا یا دوائی چھڑک کر ختم کرنا جائز ہے۔

فتاویٰ قاضی خان میں ہے:

و على هذا قالوا لا يستحب قطع الحشيش الرطب من غير حاجة. [فتاویٰ قاضي خان على هامش الفتاوى الهندية، ج: ٢، ص: ١٩٥، مكتبه زكريا]

یعنی اسی بنا پر فقہاے کرام نے فرمایا کہ قبرستان کی تر گھاس بغیر حاجت کے کاٹنا مناسب نہیں۔

فتاویٰ فیض الرسول میں ہے:

اگر درخت قبرستان کی ملک ہوں تو نہ کاٹنا بہتر ہے کہ زائرین کے لئے سایہ رہے گا اور کسی ضرورت سے کاٹیں تو حرج نہیں۔ [فتاویٰ فیض الرسول، کتاب الجنائز، ج: ۱، ص: ۴۷۴، مطبوعہ: دار الاشاعت، براؤں شریف]

فتاویٰ جامعہ نعیمیہ مراد آباد معروف بہ حبیب الفتاویٰ میں عمدۃ المحققین علامہ مفتی محمد حبیب اللہ نعیمی بھاگل پوری رحمۃ اللہ علیہ ایسے ہی ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں:

قبرستان میں سبز گھاس تسبیح خوانی کرتی ہے، جس سے میت کو انس و قرار و سکون ملتا ہے، اس لیے گھاس کاٹنے کی ممانعت آئی ہے۔ لیکن یہ بھی صحیح نہیں ہے کہ قبرستان کو گھاس وغیرہ کا ایسا جنگل بنا دیا جائے کہ اس کے موذی جانور انسان کے لئے باعث تکلیف بن جائیں اور دفن و زیارت میں پریشانی لاحق ہونے لگے اور اصل مقصد میں رکاوٹ پیدا ہو۔ ایسی صورت میں قبرستان کے جنگلی اور خطرناک گھاس کو کاٹ کر قبرستان کو محفوظ کیا جائے، تاکہ آنے والے محفوظ رہیں، جس طرح حرم شریف کے گھاس کو کاٹنا اور شکار کے جانور سے چھیڑ چھاڑ کرنا مکروہ و ممنوع ہے، لیکن موذی جانور کو قتل کرنا جائز ہے۔ [حبیب الفتاویٰ، کتاب الصلاۃ، باب الجنائز، ج: ۱، ص: ۵۹۳ مطبوعہ: مکتبہ نعیمیہ، دہلی] واللہ تعالیٰ اعلم۔
كتبه:
نظیر احمد قادری
متعلم: دار الافتا مرکز تربیت افتا اوجھا گنج بستی یوپی
۲۲ جمادی الاولیٰ ۱۴۴۳ھ
الجواب صحیح:
شہزادۂ فقیہ ملت مفتی ازہار احمد امجدی برکاتی صاحب قبلہ

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.